راولپنڈی(نیوز ڈیسک)تقریبا دو ہفتے قبل اسرائیلی طیارے کی مبینہ پاکستان آمد پر ملک میں ہنگامہ برپا ہوگیا تھا جس کے بعد حکومت کی جانب سے تردید کی گئی تاہم یہ مرُدہ اک بار پھر سے اٹھ کھڑا ہوا ہے ۔ فصیلات کے مطابق مڈل ایسٹ آئی نامی ویب سائٹ نے دعویٰ کیاہے کہ
پاکستان کے ایئر پورٹ حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی طیارہ پاکستان کی سرزمین پر لینڈ کیا ہے ۔حکومت کی جانب سے مسلسل تردید کی جاتی رہی ہے تاہم اس کے برعکس پائلٹس اور نور خان ایئر بیس کے ملازمین کا کہناہے کہ انہوں نے راولپنڈی کے ایئر پورٹ پر طیارہ اترتاہو ا دیکھا ہے ۔ س وقت پاکستانی میڈیامیں اسرائیلی طیارے کی لینڈنگ کا ہنگامہ برپا تھا تو اس سے اگلے ہی دن یہ 25 اکتوبر کو یہ خبر آ گئی کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اچانک اومان کے دورہ پر پہنچ گئے ہیں ۔جس کے باعث ہر طرف چہ مگوئیاں شروع ہو گئیں ۔ مڈل ایسٹ آئی کی جانب سے دعویٰ کیا گیاہے کہ ایک پائلٹ نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ ”24 اکتوبر کو بزجٹ کا طیارہ میرے لینڈ کرنے سے قبل ہی راولپنڈی کی نور خان ایئر بیس پر اترا تھا ۔“غیر ملکی خبر رساں اداے کے مطابق ایئر بیس پر موجود تین رکنی سٹاف نے پائلٹ کے موقف کی تصدیق کی ہے اور ان میں سے ایک کا کہناتھا کہ انہوں نے ایک گاڑی آتی ہوئی دیکھی جو کہ جہاز کے قریب رکی اور اس میںسے وہ ایک وفد کو اپنے ساتھ بٹھا کر لے گئی اور پھر کئی گھنٹوں کے بعد وہ گاڑی واپس ایئر پورٹ پر آئی ۔
تاہم یہاں پر سوال یہ کھڑا ہوتا ہے کہ وہ طیارہ پاکستان کرنے کیلئے آیا کیا تھا جبکہ پاکستان اور اسرائیل کے درمیان کوئی بھی سفارتی تعلقات نہیں ہیں ۔ پاکستان میں یہ ہنگامہ اس وقت برپاہوا جس وقت اسرائیل کے تحقیقاتی صحافی ’ ایوی سکارف ‘ نے ٹویٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ پاکستان میں اسرائیل کا طیارہ لینڈ کیا ہے ۔ جس کے بعد پاکستانی حکومت کی جانب سے تردید بھی کی گئی تاہم پاکستان سول ایوی ایشن کی تردید کے بعد ایوی سکارف ایک مرتبہ پھر میدان میں آئے اور انہوں نے جہازوں کی ٹریکنگ کرنے والی ویب سائٹ سے سکرین شاٹس لے کر شیئر کیے اور نئے سوالات کھڑے کر دیئے ۔ ایوی سکارف کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ طیارے نے تل ابیب سے رات آٹھ بجے اڑان بھری اور وہ 24 تاریخ کو اومان پہنچا جہاں سے اس نے نیا فلائٹ کوڈ حاصل کیا اور پھر اسلام آباد کی طرف رخ کرتے ہوئے اڑان جاری رکھی لیکن کچھ ہی دیر کے بعد وہ میپ سے غائب ہو گیا تاہم دس گھنٹوں کے بعد وہ طیارہ دوبارہ ٹریکنگ میں آیا اور اومان کی جانب اڑ رہا تھا ۔
0 comments:
Post a Comment
Comments